خلافت ریاست, نبوی طریقہ کار وسلم خلافت, خلافت ریاست کے دستور, دفعہ نمبر 75: عدلیہ کسی معاملے پر فیصلہ صادر کرتی ہے تاکہ اسے نافذ کیا جائے ۔یہی ادارہ لوگو ں کے درمیان جھگڑوں کا فیصلہ کرتا ہے یا جماعت کو پہنچنے والے نقصان سے منع کرتا ہے یا لوگوں اور حکمرانوں کے درمیا ن پیدا ہونے والے تنازعات کو ختم کرتا ہے خواہ یہ حکمران کوئی بھی ہو ، خلیفہ ہو ، اداروں کے ملازمین ہوں یا خلیفہ کے ماتحت کوئی حکمران ہو۔

خلافت ریاست, نبوی طریقہ کار وسلم خلافت, خلافت ریاست کے دستور, دفعہ نمبر 76: خلیفہ ایسے شخص کو قاضی القضاۃ مقرر کرے گا جو مرد ، با لغ، آزاد ، مسلمان ، عاقل، عادل اور فقیہ ہو ۔ پھر اگر اس کو قاضی المظالم مقرر کرنے اور اس کو بر طرف کرنے اور مظالم میں فیصلے کرنے کا اختیار بھی دیا جائے تب اس کے لیے مجتہد ہونا ضروری ہے ۔اور انتظامی قوانین کے اندر رہتے ہوئے اس کے پاس قاضیوں کے تقرر، ان کو سمجھانے اور ان کو بوقت ضرورت برطرف کرنے کا اختیار بھی حاصل ہو گا۔تا ہم عدلیہ کے باقی ملازمین اس محکمے کے انچارج کے ساتھ مربوط ہوتے ہیں جو عدلیہ کے تمام امور کی دیکھ بھال کر تا ہے۔

خلافت ریاست, نبوی طریقہ کار وسلم خلافت, خلافت ریاست کے دستور, دفعہ نمبر 77: قاضی تین ہیں:ایک قاضی عام، یہ لوگوں کے درمیان معاملات اور عقوبات میںفیصلے کا ذمہ دار ہو تا ہے،دوسرا محتسب ،یہ ان خلاف ورزیوں کے فیصلوں کو نمٹانے کا ذمہ دار ہو تا ہے جو جماعت کے حق میں ضرر رساں ہو تے ہیں،تیسرا قاضی المظالم ،یہ ریاست اور عوام کے ما بین پیدا ہو نے والے تنازعات کو ختم کرنے کا ذمہ دار ہوتا ہے۔

خلافت ریاست, نبوی طریقہ کار وسلم خلافت, خلافت ریاست کے دستور, دفعہ نمبر 78: قاضی کا منصب سنبھالنے والے شخص کے لیے شرط کہ وہ مسلمان،آزاد،بالغ،عاقل،عادل،فقیہ اور احکامات کو حقائق پر لاگوکرنے پر قادر ہو،جبکہ کہ قاضی مظالم کا منصب لینے والے شخص کے لیے ان شرائط کے علاوہ یہ شرط بھی ہے کہ وہ مرداور مجتہد بھی ہو۔

خلافت ریاست, نبوی طریقہ کار وسلم خلافت, خلافت ریاست کے دستور, دفعہ نمبر 79: قاضی ،محتسب اور قاضی مظالم کو تمام علاقوں میں تمام مسائل کے فیصلے کرنے کی عمومی ذمہ داری سونپ دینا بھی جائز ہے اور کسی مخصوص علاقے میں کچھ مخصوص قسم کے مسائل کے فیصلے کرنے کی خصوصی ذمہ داری سونپنا بھی جائز ہے۔

خلافت ریاست, نبوی طریقہ کار وسلم خلافت, خلافت ریاست کے دستور, دفعہ نمبر 80: کسی بھی عدالت کا ایک سے زیادہ ایسے قاضیوں پر مشتمل ہو نا جائز نہیں جس کے پاس مسئلوں کے فیصلے کرنے کا اختیار ہو،ہاں قاضی کے ساتھ ایک یا زیادہ ایسے قاضی ہو سکتے ہیں جن کے پاس فیصلے کرنے کا اختیار نہ ہو،ان کے پاس مشورہ اور رائے دینے کا اختیار ہو تا ہے اور ان کی رائے کا وہ پابند بھی نہیں ہو تا۔

خلافت ریاست, نبوی طریقہ کار وسلم خلافت, خلافت ریاست کے دستور, دفعہ نمبر 81: قاضی کے لیے مجلسِ قضاء کے علاوہ کہیں فیصلہ کرنا جائز نہیں،گواہی اور قسم بھی صرف عدالت کی مجلس میں ہی معتبر ہیں۔

 

خلافت ریاست, نبوی طریقہ کار وسلم خلافت, خلافت ریاست کے دستور, دفعہ نمبر 82: کیسوں کی اقسام کے اعتبار سے عدالتوں کے متعدد درجات ہو نا جائز ہے،اس لیے بعض قاضیوں کو متعین کیسوں میں ایک حد تک مخصوص کرنا جائز ہے،ان کیسوں کے علاوہ دوسرے کیسوں کو دوسری عدالتوں کے حوالے کیا جا سکتا ہے۔

خلافت ریاست, نبوی طریقہ کار وسلم خلافت, خلافت ریاست کے دستور, دفعہ نمبر 83: اپیل کورٹس اور خصوصی عدالت کا کوئی وجود نہیں،کیس کے فیصلے کا ایک ہی قطعی درجہ ہے،قاضی جس وقت فیصلہ سنادے تو اس کا فیصلہ اسی وقت نافذ ہو تا ہے،کسی اور قاضی کا فیصلہ کسی بھی حالت میں اس کے فیصلے کو کالعدم نہیں کر سکتا سوائے اس صورت کے کہ اس نے غیر اسلامی فیصلہ دیا ہو،یا اس نے کتاب،سنت یا اجماع صحابہ کی کسی قطعی نص کی خلاف ورزی کی ہو ،یا یہ معلوم ہو جائے کہ اس نے حقائق کے بر خلاف فیصلہ دیا ہے۔

خلافت ریاست, نبوی طریقہ کار وسلم خلافت, خلافت ریاست کے دستور, دفعہ نمبر 84: محتسب وہ قاضی ہے جو اُن تمام مقدمات پر نظر رکھتا ہے جن کا تعلق عام حقوق سے ہواور اس میں کوئی مدعی نہیں ہوتا،بشرطیکہ یہ حدود اور جنایات(جرائم) میں داخل نہ ہوں۔

خلافت ریاست, نبوی طریقہ کار وسلم خلافت, خلافت ریاست کے دستور, دفعہ نمبر 85: محتسب کسی بھی خلاف ورزی کے بارے میں معلوم ہو نے پر فوراً کسی بھی جگہ فیصلہ دینے کا اختیار رکھتا ہے۔ اس کے لیے عدالتی نشست کی ضرورت نہیں۔اپنے حکامات کو نافذ کرنے کے لیے وہ پولیس بھی ساتھ رکھے گا ۔اس کا فیصلہ فورا نافذ العمل ہو تا ہے۔ـ

خلافت ریاست, نبوی طریقہ کار وسلم خلافت, خلافت ریاست کے دستور, دفعہ نمبر 86: محتسب کو اپنے ایسے نائبین مقرر کرنے کا اختیار حاصل ہے جن کے اندر محتسب کی شرائط پائی جاتی ہوں،جن کو مختلف علاقوں میں تعینات کیا جائے گا۔ان نائبین کو اس علاقے یا محلے میں ان مسائل میں حسبہ کی ذمہ داری ادا کرنے کا اختیار ہو گاجو ان کو سپرد کیے گئے ہوں۔

خلافت ریاست, نبوی طریقہ کار وسلم خلافت, خلافت ریاست کے دستور, دفعہ نمبر 87: قاضی مظالم و ہ قاضی ہے جس کوریاست کی جانب سے ہر اس شخص کے ساتھ ہو نے والے ظلم یازیادتی کا ازلہ کر نے کے لیے مقررکیا جا تا ہے،جوریا ست کے زیر سایہ رہتا ہو چاہے وہ شخص ریاست کا شہری ہو یا نہ ہواورخواہ یہ ظلم خلیفہ کی جانب سے ہویااس کے کسی ماتحت حکمران یا ملازم کی طرف سے ہو۔

خلافت ریاست, نبوی طریقہ کار وسلم خلافت, خلافت ریاست کے دستور, دفعہ نمبر 88: قاضی مظالم کی تقرری خلیفہ یا قاضی القضاء کی طرف سے ہوتی ہے، تاہم اس کا محاسبہ، اس کو تنبیہ یا اس کی بر طرفی خلیفہ کی طرف سے ہوتی ہے یا پھر قاضی القضاء کی جانب سے بشرطیکہ خلیفہ کی طرف سے اس کو اس کا اختیار دیا گیا ہو۔مگر اس کی برطرفی اس حالت میںدرست نہیں ہو تی جس وقت وہ خلیفہ یا معاون تفویض یا پھرمذکورہ قاضی القضاء کی طرف سے کیے گیے کسی زیادتی کے با رے میں چھان بین کر رہا ہو،اس حالت میں اس کو برطرف کر نے کا اختیار محکمۃ المظالم کے پاس ہو گا۔

خلافت ریاست, نبوی طریقہ کار وسلم خلافت, خلافت ریاست کے دستور, دفعہ نمبر 89: قاضی مظالم کے لیے ایک شخص یا چند افراد کی تعداد مقرر نہیں،بلکہ خلیفہ حسبِ ضرورت مظالم پر قابو پانے کے لیے قاضی مظالم مقررکر سکتا ہے،خواہ ان کی تعداد کتنی بھی ہو۔ لیکن براہِ راست فیصلہ دیتے وقت فیصلے کا اختیار ایک ہی قاضی کے پاس ہو گااگر چہ فیصلہ سناتے وقت مجلس قضاء میں اس کے ساتھ کئی ایک قاضیوں کا ہو نا جائز ہے لیکن ان کے پاس صرف مشورہ دینے کا اختیار ہوگا اس کو بھی قبول کرنا قاضی مظالم کے لیے ضروری نہیں۔

خلافت ریاست, نبوی طریقہ کار وسلم خلافت, خلافت ریاست کے دستور, دفعہ نمبر 90: محکمہِ مظالم کو ریاست کے کسی بھی حکمران یا ملازم کو برطرف کرنے کا حق حا صل ہے جیسا کہ اس کو خلیفہ کو معزول کر نے کا حق حاصل ہے اور یہ اس وقت ہو گا جب کسی ظلم کے ازالے کا تقاضا ہو۔

خلافت ریاست, نبوی طریقہ کار وسلم خلافت, خلافت ریاست کے دستور, دفعہ نمبر 91: محکمہ مظالم کو کسی بھی قسم کے مظالم کو دیکھنے کا اختیار حاصل ہے خواہ اس کا تعلق ریاستی اداروں کے افراد سے ہویاریاست کے سربراہ کی جانب سے احکام شرعیہ کی خلاف ورزی سے ہو یا پھر ریاست کے سربراہ کی جانب سے تبنی کے ضمن میں دستور ،قانون اور سارے احکام شرعیہ کی تشریع کے اندر نصوص میں سے کسی نص کے معنی سے متعلق ہویا کسی قسم کے ٹیکس وغیرہ لگا نے کے حوالے سے ہو۔

خلافت ریاست, نبوی طریقہ کار وسلم خلافت, خلافت ریاست کے دستور, دفعہ نمبر 92: مظالم کے قضائ(فیصلے) کے لیے مجلس قضاء کی شرط نہیں،نہ ہی مدع علیہ کو بلانا اور نہ ہی مدعی کی موجودگی شرط ہے بلکہ محکمہ مظالم کو کسی بھی ظلم کو دیکھنے کا حق ہے چاہے کوئی دعوی کرے یا نہ کرے۔

خلافت ریاست, نبوی طریقہ کار وسلم خلافت, خلافت ریاست کے دستور, دفعہ نمبر 93: ہر انسان کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ خصومت (جھگڑے یا لڑائی) میںیا اپنے دفاع میںجس کو چاہے اپنا وکیل مقرر کرے خواہ وہ مسلم ہو یا غیر مسلم، مرد ہو یا عورت،اس میں وکیل اور موکل کے درمیان کوئی فرق نہیں اوروکیل کے لیے یہ جائز ہے کہ وہ اجرت لے کر وکالت کرے وہ اس اجرت کا حقدار ہے جو اس نے اپنے موکل کے ساتھ باہمی رضامندی سے طے کیا ہو۔

خلافت ریاست, نبوی طریقہ کار وسلم خلافت, خلافت ریاست کے دستور, دفعہ نمبر 94: اس شخص کے لیے جو خاص اعمال میں سے کسی عمل جیسے وصیت یاولایت پر زمہ دار ہو یا عام اعمال جیسے خلیفہ، حکمران ،ملازم،قاضی مظام یامحتسب کے حوالے سے صاحبِ اختیار ہو اپنے اختیارات میںقائم مقام بنا کر جھگڑے اوردفاع کے اعتبار سے اپنا وکیل بنا سکتا ہے۔اس میں کوئی فرق نہیں کہ وہ مدعی ہے یا مدعی علیہ۔

خلافت ریاست, نبوی طریقہ کار وسلم خلافت, خلافت ریاست کے دستور, دفعہ نمبر 95: وہ معاہدے ،معاملات اور فیصلے جو پایہ تکمیل کو پہنچ چکے ہوںاور خلافت کے قیام سے قبل ان کا نفاذ ہوچکا ہو تو خلافت کی قضائ(عدالت)ان کو کلعدم نہیں کرے گی اور نہ ہی نئے سرے سے ان کو دوبارہ کھولے گی سوائے اس کے کہ ان میں مندرجہ ذیل تین با تیں ہو:

  • ا ) ان کا اسلام کے خلاف کوئی دائمی اورمسلسل اثر ہو تب ان کو نئے سرے سے کھولنا واجب ہے۔
  • ب) یا ان کا تعلق اسلام یا مسلمانوں کی ایذا رسانی سے ہو جن کو سابقہ حکمرانوں یا ان کے ماتحتوں نے انجام دیا ہوتب خلیفہ کے لیے جائز ہے کہ وہ ان مسائل کو دوبارہ کھولے۔
  • ج) یا ان کا تعلق ایسے غصب شدہ مال سے ہو جو ابھی تک غاصب کے ہاتھ میں ہو۔