خلافت ریاست, نبوی طریقہ کار وسلم خلافت, خلافت ریاست کے دستور, دفعہ نمبر 25: خلیفہ رضا مندی اور اختیار کا عقد ہے، اس لیے کسی کو اس کے قبول کرنے پر مجبور نہیںکیا جاسکتا نہ ہی کسی کو اس بات پر مجبور کیا جاسکتا ہے کہ فلاح شخص کو ہی تم نے خلیفہ منتخب کرنا ہے۔

خلافت ریاست, نبوی طریقہ کار وسلم خلافت, خلافت ریاست کے دستور, دفعہ نمبر 26: ہر مسلمان با لغ عا قل مرد ہویا عورت کو ریا ست کا سربراہ منتخب کرنے اوراس کی بیعت کرنے کا حق حا صل ہے، غیر مسلم ذمی کو یہ حق حا صل نہیں ۔

خلافت ریاست, نبوی طریقہ کار وسلم خلافت, خلافت ریاست کے دستور, دفعہ نمبر 27: جن لوگوں کی بیعت سے خلافت کا انعقاد ہوتاہے اگر وہ لوگ بطورِ خلیفہ کسی ایک شخص کی بیعت کرلیں تو باقی لوگوں کی طرف سے دی جانے والی بیعت، بیعتِ اطاعت ہوگی اور یہ بیعتِ انعقاد نہیں ہوگی۔  چنانچہ جس شخص کے اندر سرکشی کے امکانات نظر آئیں اور وہ مسلمانوں کی وحدت کو توڑنے کی کوشش کرے ،تو اسے بیعت پر مجبور کیا جائے گا

خلافت ریاست, نبوی طریقہ کار وسلم خلافت, خلافت ریاست کے دستور, دفعہ نمبر 28: صرف وہی شخص خلیفہ بن سکتا ہے جسے مسلما ن منتخب کریں ۔ کسی بھی شخص کو خلیفہ کے اختیارات اس وقت حاصل ہوں گے جب دوسرے شرعی عقود کی طرح اس کی بیعت کا عقد شرعی طور پر مکمل ہو جائے۔

خلافت ریاست, نبوی طریقہ کار وسلم خلافت, خلافت ریاست کے دستور, دفعہ نمبر 29: وہ ملک یا خطہ جو خلیفہ کے ہاتھ پر بیعت انعقاد کرے، کے لیے شرط ہے کہ اس ملک کا اقتدار اس کا اپنا ہو، جس کا انحصار صرف مسلمانوں پر ہو اور کسی کافر ریاست کا اقتدار میں کوئی عمل دخل نہ ہو اور اس ملک کی داخلی وخارجی امان اور مسلمانوں کی امن و سلامتی اسلام کی وجہ سے ہو نہ کہ کفار کے بل بوتے پر۔ جو علاقے صرف خلیفہ کی اطاعت کی بیعت کریں ان کے لیے یہ شرط لازم نہیں۔

خلافت ریاست, نبوی طریقہ کار وسلم خلافت, خلافت ریاست کے دستور, دفعہ نمبر 30: خلیفہ کے طور پر جس شخص کی بیعت کی جارہی ہو اس کے اندرا نعقاد خلافت کی تمام شرائط کا ہونا لازمی ہے اگر چہ اس کے اندر افضلیت کے شرائط نہ ہوں کیونکہ اعتبار شروط انعقاد کا ہے ۔

خلافت ریاست, نبوی طریقہ کار وسلم خلافت, خلافت ریاست کے دستور, دفعہ نمبر 31: خلیفہ کے لیے سات شرائط ،کہ جن کے پائے جانے سے ہی اس کی خلافت کا انعقاد ہوتا ہے، مندرجہ ذیل ہیں : مرد ہونا، مسلمان ہونا ، بالغ ہونا ، عا قل ہونا ، آزاد ہونا ، عا دل ہونا اور خلافت کی ذمہ داری سے عہدہ برآء ہونے کے قابل ہونا۔

خلافت ریاست, نبوی طریقہ کار وسلم خلافت, خلافت ریاست کے دستور, دفعہ نمبر 32: خلافت کا منصب خلیفہ کی موت، سبکدوشی یا اس کو معزول کیے جانے سے خالی ہو جائے تو تین دن (بشمول انکی راتوں کے) کے اندر اندردوسرا خلیفہ مقرر کرنا فرض ہے۔

خلافت ریاست, نبوی طریقہ کار وسلم خلافت, خلافت ریاست کے دستور, دفعہ نمبر 33: (نئے خلیفہ کے تقرر کے سلسلے میں) ایک عبوری (وقتی ) امیر مقرر کیا جائے گا جو مسلمانوں کے امور کی دیکھ بھال کرے اورمنصب خلافت کے خالی ہونے کے بعدنئے خلیفہ کے تقرر کے عمل کا آغاز کرے، جو یہ ہو گا:

  • ا) سابق خلیفہ جب یہ محسوس کرے کہ اس کی موت قریب ہے یا وہ سبکدوش ہونے کا ارادہ کرے تو اس کو یہ اختیار حاصل ہے کہ ایک عبوری امیر مقرر کرے۔
  • ب) اگر عبوری امیر کے تقرر سے قبل خلیفہ کا انتقال ہو جائے یا وہ مستعفی ہو جائے یا خلیفہ کے انتقال یا استعفیٰ کے علاوہ کسی اور وجہ سے منصب خلافت خالی ہو جائے تو وہ معاون جو معاونین میں سب سے عمر رسیدہ ہو گا وہ عبوری امیر ہو گا سوائے اس کے کہ وہ معاون بذاتِ خود خلافت کا امیدوار ہو ۔ ایسی صورت میں وہ معاون عبوری امیر ہو گا جو عمر میں اس سے کم ہو ،علیٰ ھذالقیاس۔
  • ج) اگر تما م معاونین خلافت کے امیدوار ہوں تب وزراء تنفیذ میں سے سب سے عمر رسیدہ وزیر (معاون) عبوری امیر ہو گا اگر وہ بھی خلافت کا امیدوار ہوتو اس کے بعد والا، علیٰ ھذا لقیاس۔
  • د) اگر تمام تر وزراء ِ تنفیذ خلافت کے امیدوار ہوں تو وزرائِ تنفیذ میں سے سب سے کم عمر وزیر عبوری امیر ہو گا۔
  • ھ) عبوری امیر کو احکام کی تبنی کا اختیار نہیں ہو گا۔
  • و) عبوری امیر تین دن کے اندراندر نئے خلیفہ کے تقرر کے لیے ہر ممکن اقدامات کرے گا اور اس مدت میں توسیع کی اجازت نہیں سوائے اس کہ محکمہ المظا لم کسی شدید سبب کی بناء پر اس مدت میں توسیع کردے۔

خلافت ریاست, نبوی طریقہ کار وسلم خلافت, خلافت ریاست کے دستور, دفعہ نمبر 34: خلیفہ کے تقرر کا طریقہ بیعت ہے خلیفہ کے تقرر اور اس کو بیعت دینے کے عملی اقدامات کچھ اس طرح ہوںگے:

  • ا۔ محکمۃ المظالم خلافت کے منصب کے خالی ہونے کا اعلان کرے گا۔
  • ب۔ عبوری امیر اپنی ذمہ داری سنبھالے گا اور فوراََ نامزدگیاں شروع ہونے کا اعلان کرے گا۔
  • ج۔ شروط انعقاد کو پورا کرنے والے امیدوار وں کی نامزدگیاں قبول کی جا ئیں گی اورمحکمۃ المظالم کے مطابق ان شرائط پر پور نہ ا اترنے والوں کی نامزدگی مسترد کر دی جائے گی۔
  • د۔ وہ امیدوار جن کی نامزدگی کو محکمۃ المظالم نے قبول کیا ہو مجلس امت کے مسلمان اراکین دو مرتبہ مختصر کریں گے: پہلے اختصار میںوہ ووٹ کی اکثر یت کی بنیاد پر چھ امیدواروں کو منتخب کریں گے اوردوسرے مر حلے میں ووٹ کی اکثریت کی بنیاد پر ان میں سے دو کا انتخاب کریں گے۔
  • ھ۔ ان دو امیدواروں کا اعلان کیا جا ئے گا اور مسلمانوں کو ان میں سے ایک کو منتخب کرنے کا کہا جا ئے گا ۔
  • و۔ انتخابی نتائج کا اعلان کیا جائے گا اور مسلمانوں کو آگاہ کیا جائے گا کہ کس نے زیادہ ووٹ لیے۔
  • ز۔ جس شخص نے زیادہ ووٹ لئے ہو ں مسلمان کتاب وسنت پر عمل کرنے کی شرط پر اس کی خلافت کی بیعت کریں گے۔
  • ح۔ بیعت کے مکمل ہونے کے بعد لوگوں کے سامنے یہ اعلان کیا جائے گا کہ کون مسلمانوں کا خلیفہ بن گیا تا کہ تمام مسلمانوں کو خلیفہ کے تقرر کا علم ہو ، اس کے نام کے اعلان کے ساتھ اس کی صفات کا بھی اعلان کیا جائے گا جن کی بنیادپروہ انعقاد کی شرائط پر پورا اترا ۔

 

خلافت ریاست, نبوی طریقہ کار وسلم خلافت, خلافت ریاست کے دستور, دفعہ نمبر 35: امت ہی خلیفہ کا تقرر کرتی ہے ۔لیکن جس وقت شرعی طریقے سے خلیفہ کو بیعت انعقاد دے دی جائے اس کے بعد امت کو اُس خلیفہ کو معزول کرنے کا اختیار نہیں۔

خلافت ریاست, نبوی طریقہ کار وسلم خلافت, خلافت ریاست کے دستور, دفعہ نمبر 36: خلیفہ کے پاس درجہ ذیل اختیارات ہوتے ہیں :

  • ا) خلیفہ ہی ان احکامات کی تبنی کرتا ہے جو لوگوں کے امور کی دیکھ بھال کے لیے ضروری ہیں اور یہ تبنی کتاب و سُنت سے صحیح اجتہا د کے ذریعے مستنبط کردہ احکامات کی ہو تی ہے تا کہ یہ احکامات قوانین بن جائیں پھر ان پر عمل کرنا فرض ہو جاتا ہے اور ان کی مخالفت جائز نہیں۔
  • ب) خلیفہ ہی ریا ست کی داخلی اور خارجی پالیسی کے بارے میں جو اب دہ ہے، وہی فوج کا قا ئد اعلیٰ ہے اور اسی کو اعلانِ جنگ،صلح،جنگ بندی اور دوسرے معا ہدے کرنے کا اختیا ر ہے۔
  • ج) خلیفہ کو ہی غیر ملکی سفیروں کو قبول کرنے ،ان کومسترد کرنے ،مسلمان سفیروں کو تعینات کرنے اور ان کو معزول کرنے کا اختیار حاصل ہے ۔
  • د) وہی والیوں اور معاونین کو مقرریا معزول کر سکتا ہے یہ سارے لوگ جس طرح مجلس امت کے سامنے جوابدہ ہیںبالکل اسی طرح خلیفہ کے سامنے بھی جوابدہ ہیں ۔
  • ھ) خلیفہ ہی قاضی القضاۃ اور دوسرے قاضیوں کو مقرر اور بر طرف کر سکتا ہے اس میں صرف یہ استثنا ء ہے کہ خلیفہ صرف اس حالت میں قاضی المظالم کو بر طرف نہیں کر سکتا جب قاضی المظالم کسی معا ملے میں خلیفہ یا اس کے معاونین یا اس کے قاضی القضاہ کے خلاف کسی شکایت کا جائزہ لے رہا ہو۔ خلیفہ ہی تمام ڈائریکڑز ، فوجی کمانڈروں اور جنرلوں کو مقرر یا بر طرف کر سکتا ہے اور یہ سارے لو گ صرف خلیفہ کے سامنے جوابدہ ہیں مجلس امت کے سامنے نہیں ۔
  • و) خلیفہ ہی ان احکام شر عیہ کی تبنی کرتا ہے جن کی رو سے ریاست کا بجٹ تیا ر کیا جاتا ہے وہی بجٹ کے حصوں اور ہر شعبے کے لیے رقم مختص کرتا ہے خواہ اس کا تعلق آمدن سے ہو یا اخراجات سے۔

خلافت ریاست, نبوی طریقہ کار وسلم خلافت, خلافت ریاست کے دستور, دفعہ نمبر 37: خلیفہ تبنی میں احکا م شر عیہ کا پا بند ہے چنا نچہ اس کیلئے کسی ایسے حکم کی تبنی حر ام ہے جس کا اس نے ’ادلہ شریعہ‘ سے صحیح طریقے سے استنباط نہ کیا ہو۔ وہ اپنے تبنی کردہ احکامات اور طریقہ استنباط کا بھی پابند ہے۔ چنانچہ اس کے لیے جائز نہیںکہ وہ کسی ایسے حکم کی تبنی کرے جس کے استنباط کا طریقہ اس سے متناقض ہو جسے خلیفہ تبنی کر چکا ہے، اور نہ ہی اس کے لیے جائز ہے کہ وہ کوئی ایسا حکم دے جو اس کے تبنی کردہ احکامات سے متناقض ہو۔

خلافت ریاست, نبوی طریقہ کار وسلم خلافت, خلافت ریاست کے دستور, دفعہ نمبر 38: خلیفہ کو اپنی رائے اور اجتہا د کے مطا بق لو گو ں کے امو ار کی دیکھ بھا ل کا پو را حق حاصل ہے ۔ اس کو ان مبا حا ت میں بھی تبنی کا حق حا صل ہے جو ریا ستی امو ر کو چلا نے اور لوگو ں کی دیکھ بھا ل کیلئے ضر وری ہے ۔ تا ہم مصلحت کو دلیل بنا کر کسی حکم شر عی کی خلاف ورزی اس کے لیے بالکل جا ئز نہیں مثا ل کے طو ر پر غذائی قلت کو دلیل بنا کر وہ کسی ایک خاندان کو بھی کثرت اولا د سے منع نہیں کر سکتا، اسی طر ح مصلحت یا لو گو ں کے معا ملا ت کی دیکھ بھا ل کو بہا نہ بناکر کسی کا فر یا عو رت کو والی مقر ر نہیں کر سکتا یا اس کے علاوہ بھی کو ئی بھی خلاف شر ع کا م نہیں کر سکتا اور اس کیلئے کسی حا ل میں حر ام کو حلال کر نا یا حلا ل کو حر ا م کر نا جا ئز نہیں۔

خلافت ریاست, نبوی طریقہ کار وسلم خلافت, خلافت ریاست کے دستور, دفعہ نمبر 39: خلیفہ کے لیے کوئی محدود مدت نہیں ،جب تک خلیفہ شریعت کی حفاظت اور اس کے احکامات کو نافذ کرتا ہے ، ریا ستی امور کی انجام دہی پر قادر ہے تب تک خلیفہ ہے اور اس وقت تک خلیفہ رہے گا جب تک اس کی حالت میں ایسی کوئی تبدیلی رونما ہو جائے جو اس کو خلافت کے منصب سے خارج کر دے ۔ جیسے ہی اس کی حالت بدل گئی تو فوراً اس کو بر طرف کرنا فرض ہو جاتا ہے۔

 

خلافت ریاست, نبوی طریقہ کار وسلم خلافت, خلافت ریاست کے دستور, دفعہ نمبر 40: وہ امور جن سے خلیفہ کی حالت بدل جاتی ہے اوروہ خلیفہ کے منصب سے خارج ہو جاتا ہے وہ تین ہیں۔

  • ا) انعقاد خلافت کی شرائط میں سے کسی شرط میں خلل (نقص) آجائے ،جیسا کہ وہ مر تد ہو جائے، کھلم کھلا فسق پر اتر آئے ، پاگل ہو جائے یا اسی قسم کی کوئی دوسری صورت پیش آئے۔کیونکہ یہ شرائط انعقاد کی شرائط بھی ہیں اور شرائطِ دوام (تسلسل کی شرائط) بھی ہیں۔
  • ب) کسی بھی سبب سے وہ خلافت کی ذمہ داری سے عاجز ہو جائے۔
  • ج) وہ اس قدر مغلوب ہو جائے یا دبائو میں آجائے کہ اپنی رائے سے شریعت کے موافق مسلمانوں کے مفادات کے لیے اقدامات نہ کر سکے، چنانچہ جب کوئی اس پر اس حد تک غالب آجائے کہ وہ احکام شرعیہ کے مطابق رعایا کے مفادات کی نگرانی بذاتِ خود اپنے اختیار و ارادے اور اپنی رائے کے مطابق کرنے سے عاجز ہو جائے تو اسے حکماً فرائض خلافت کی ادائیگی سے عاجز سمجھا جائے گا۔ ایسی صورت میں وہ اس منصب کا اہل نہیں رہے گا ۔یہ دو صورتوں میں ممکن ہے:

پہلی حالت : اس کے حاشیہ برداروں میں سے کوئی فردیا افراد اس پر اس طرح مسلط ہو جائیںکے اس پر اپنی رائے ٹھونس دیںاور وہ امور کی انجام دہی میں ان کے سامنے مجبور ہو جائے ۔ اگر ان کے تسلط سے چھٹکارا اس کے لئے ممکن ہو تو اس تو تنبیہ کی جائے گی اور ایک معینہ مدت تک اس کو مہلت دی جائے گی پھر بھی اگر وہ ان کے غلبہ سے باہر نہیںنکلتا تو اس کو برطرف کیا جائے گا ۔ اگر چھٹکارے کی کوئی امید نہ ہو تو فورا اس کو برطرف کردیا جائے گا۔

دوسری حالت: وہ کسی ایسے زبردست دشمن کے ہاتھوں گرفتارہو جائے۔یہ گرفتاری بالفعل ہو یا وہ دشمن خلیفہ پر تسلط حاصل کر لے ۔اس حال میںبھی دیکھا جائے گا کہ اگر اسے چھٹکارا پانے کی امید ہو تو اس وقت تک اس کو مہلت دی جائے گی ورنہ اسے معزول کر دیا جائے گا۔ اور اگر شروع ہی سے امید نہ ہو تو اسی وقت اس کو برطرف کر دیا جائے گا۔

خلافت ریاست, نبوی طریقہ کار وسلم خلافت, خلافت ریاست کے دستور, دفعہ نمبر 41: صرف محکمتہ المظالم ہی یہ فیصلہ کر سکتا ہے کہ آیا خلیفہ کی حالت اس قدر بگڑ چکی ہے کہ جس کی وجہ سے وہ خلافت سے خارج ہے یا نہیں۔ صرف محکمتہ المظالم کے پاس خلیفہ کو تنبیہ کرنے یا اس کو برطرف کرنے کا اختیار ہے۔