خلافت ریاست, نبوی طریقہ کار وسلم خلافت, خلافت ریاست کے دستور, دفعہ نمبر 105: وہ اشخاص (افراد) جو رائے میں مسلمانوں کی نمائندگی کر تے ہیں اور خلیفہ ان سے رجوع کرتا ہے ان کو مجلس امہ کہا جا تا ہے،وہ اشخاص جو اہل ولایہ (صوبے کے لوگوں) کی نمائندگی کرتے ہیں ان کو مجالس ولایات ( مجلس ولایہ کی جمع) کہا جا تا ہے،غیر مسلموں کے لیے حکمرانوں کے ظلم یا احکام ِشرعیہ کی غلط تنفیذکی شکا یت کی غرض سے مجلس امہ میں شامل ہونا جائز ہے۔

خلافت ریاست, نبوی طریقہ کار وسلم خلافت, خلافت ریاست کے دستور, دفعہ نمبر 106: مجلس ولایہ کے اراکین کو معین ولایہ(صوبہ) کے لو گوں کی جانب سے براہِ راست انتخاب کے ذریعے سے منتخب کیا جائے گا اور مجلس ولایات (صوبوں) کے اراکین کی تعدادریاست کی ہر ولایہ کی آبادی (افراد)کی تعدادکی نسبت سے ہو گی۔ مجلسِ امت کے اراکین کو مجلس ولایات کے براہِ راست انتخابات کے ذریعے منتخب کیا جائے گا۔ مجلس امت کی ابتدا اور انتہا کی مدت وہی ہو گی جو مجلس ولایہ کی ہے۔

 

خلافت ریاست, نبوی طریقہ کار وسلم خلافت, خلافت ریاست کے دستور, دفعہ نمبر 107: ریاست کے ہر اس شہری کو جو بالغ اور عاقل ہو ، مرد ہو یا عورت، مسلم ہو یا غیر مسلم، مجلس امت اور مجلس ولایہ کا رکن بننے کاحق حاصل ہے،مگرغیر مسلم کی رکنیت حکمرانوں کے ظلم یااسلام کو برے طریقے سے نافذ کر نے کی شکایت کے اظہار تک محدودہو گی۔

 

خلافت ریاست, نبوی طریقہ کار وسلم خلافت, خلافت ریاست کے دستور, دفعہ نمبر 108: شوریٰ اور مشورہ مطلقاً رائے لینا ہے۔ یہ تشریع(قانون سازی)،تعریف،فکری امور جیسے حقائق کے انکشاف،فنی اور علمی امور میں لازمی نہیں۔ جب خلیفہ عملی امور میں سے کسی امر میں مشورہ طلب کرے تب لازمی ہو جاتاہے اور وہ اعمال بھی تحقیق اور باریک بینی محتاج نہ ہوں۔

 

خلافت ریاست, نبوی طریقہ کار وسلم خلافت, خلافت ریاست کے دستور, دفعہ نمبر 109: شوریٰ صرف مسلمانوں کا حق ہے غیر مسلموں کا شوری میں کوئی حق نہیں،تاہم رائے کے اظہار کا حق رعایا کے تمام افراد کو حاصل ہے خواہ مسلم ہوں یا غیر مسلم۔

خلافت ریاست, نبوی طریقہ کار وسلم خلافت, خلافت ریاست کے دستور, دفعہ نمبر 110: وہ مسائل جن میں خلیفہ کی جانب سے مشورہ طلب کیا جائے اور اس مشورے پر عمل بھی لازمی ہو،توان مسائل میں غلط اور صحیح سے قطع نظر اکثریت کی رائے کو اختیار کیا جائے گا،جب کہ وہ مسائل جو شوری ٰکے ماتحت تو ہیں لیکن ان میں مشورے کو اختیار کرنا لازمی نہیں ان میں اکثریت یا اقلیت سے قطع نظر درست کو تلاش کیا جائے گا۔

 

خلافت ریاست, نبوی طریقہ کار وسلم خلافت, خلافت ریاست کے دستور, دفعہ نمبر 111: مجلس امت کے پاس پانچ اختیارات ہیں:

.1(ا): خلیفہ کی جانب مجلس امت سے مشورہ لینا اورمجلس امت کی طرف سے خلیفہ کواعمال،داخلی سیاست کے ایسے علمی امور کے بارے میں مشورہ دینا جن کا تعلق معاملات کی دیکھ بھال سے ہو، جو گہری فکری تحقیق اور باریک بینی کے محتاج نہ ہوں جیسے حکمرانی کے معاملات،تعلیم،صحت،اقتصاد ، تجارت ،صنعت،زراعت وغیرہ جن میں مجلس امت کی رائے کی اختیار کرنا خلیفہ پر لازم ہے۔

(ب): وہ فکری امور جن میں گہری تحقیق اور باریک بینی کی ضرورت ہے اور وہ امور جوتجربہ اور علم کے محتاج ہیں یا فنی اور علمی امور اسی طرح مالیات،فوج،خارجہ سیاست کے معاملات میں خلیفہ رائے لینے کے لیے مجلس امت کی طرف رجوع کر سکتا ہے تاکہ مجلس کے ممبران کی رائے کو جان سکے ، لیکن ان امورمیں مجلس امت کی رائے کو اختیارکرنا خلیفہ پر لازم نہیں۔

2. خلیفہ مجلس کے سامنے وہ احکام اور قوانین پیش کر سکتا ہے جن کی وہ تبنی کرنا چاہتا ہے،مجلس کے مسلمان اراکین کو ان کے بارے میں بحث کر نے اور ان کوغلط یا صحیح کہنے کا حق حاصل ہے ،اگر وہ ان قوانین کے اخذ کے درست ہونے اور قوانین کے دلائل بارے میں خلیفہ سے اختلاف کریںکہ یہ قوانین کو اخذ کرنے سے متعلق ریاست کے تبنی کردہ اصولوںکے خلاف ہے ،تو فیصلہ محکمہ مظالم کا ہو گا،اس میںمحکمہ کی رائے حتمی ہوگی۔

3. مجلس کو ان تمام اعمال میں خلیفہ کے احتساب کا حق حاصل ہے جو ریاست میں بالفعل انجام پا چکے ہوں خواہ ان کا تعلق داخلی امور سے ہو یاخارجہ سے،مالی معاملات سے ہو یا فوج وغیرہ سے۔ ان میں سے جن امور میں اکثریت کی رائے لازم ہوتی ہے ان میں مجلس کی رائے کو اختیار کر نا لازمی ہے،جن میں اکثریت کی رائے لازمی نہیں ان میں مجلس کی رائے کو اختیار کر نا خلیفہ پر لازم نہیں۔

            اگر ایسے کسی عمل کے شرعی طور پر جائز ہونے کے متعلق خلیفہ اور مجلس میں اختلاف ہو جائے جونافذ العمل ہو چکا ہو تو اس کی شرعی ہونے یا نہ ہو نے کوطے کرنے کے لیے لازمی طور پر محکمہ مظالم کی طرف رجوع کیا جائے گا ،اور اس میں محکمہ کی رائے حتمی اور لازمی ہوگی۔

4. مجلس کو معاونین،والیوں اور عاملوں سے ناراضگی کے اظہار کا حق حاصل ہے اور اس میں اس کی رائے کو اختیار کر نا لازمی ہے،خلیفہ کو فورا ان کو برطرف کرنا پڑے گا۔ اگر اس حوالے سے مجلس امت اور اس علاقے کی منتخب مجلس ولایہ کی رائے مختلف ہو ،تو مجلس ولایہ کی رائے کو تر جیح دی جائے گی۔

5. مجلس کے مسلم اراکین کو خلافت کے ان امیدواروں کو شارٹ لسٹ کر نے کا حق حاصل ہے جن کے اندر محکمہ مظالم کے فیصلے کے مطابق انعقاد کی تمام شرائط موجود ہوں۔ اس میں اکثریت کی رائے حتمی ہوگی۔ انتخاب صرف ان لوگوں میں سے صحیح ہو گا جن کو مجلس نے شارٹ لسٹ کیا ہو۔