خلافت ریاست, نبوی طریقہ کار وسلم خلافت, خلافت ریاست کے دستور,  دفعہ نمبر 112: عورت کے بارے میں اصل یہ ہے کہ وہ ماں ہے اورخاندان کی تربیت اس کی ذمہ داری ہے،وہ ایسی عزت وآبروہے جس کی حفاطت فرض ہے۔

خلافت ریاست, نبوی طریقہ کار وسلم خلافت, خلافت ریاست کے دستور, دفعہ نمبر 113: اصل یہ ہے کہ مرد اورعورت الگ الگ ہوں، صرف اس ضرورت کے لیے اکھٹے ہوں جس کے لیے شرع نے اجازت دی ہو یا شرع میں یہ اجتماع ممنوع نہ ہو، جیسا کہ حج اور خریدوفروخت (تجارت)۔

خلافت ریاست, نبوی طریقہ کار وسلم خلافت, خلافت ریاست کے دستور, دفعہ نمبر 114: عورت کو بھی وہی حقوق دیئے جائیں گے جو مردوں کو دیئے جاتے ہیں،اس کے بھی وہی فرائض اور ذمہ داریاں ہیں جو مردوں کی ہیں۔ تاہم اسلام نے کچھ احکامات خصوصی طور پر عورتوں کے ساتھ مخصوص کیے ہیں یاشرعی دلیل کے مطابق مردوں کے ساتھ خاص کیے ہیں وہ الگ ہیں۔ عورت کویہ حق حاصل ہے کہ وہ تجارت کرے،زراعت یا صنعت سے وابستہ ہو جائے،معاہدات اور معاملات کو نبھائے ،وہ ہر قسم کی املاک کی مالک بن سکتی ہے،خود یا کسی کے ذریعے اپنے اموال کو بڑھا سکتی ہے،خود براہ راست زندگی کے تمام امور کو انجام دے سکتی ہے۔

خلافت ریاست, نبوی طریقہ کار وسلم خلافت, خلافت ریاست کے دستور, دفعہ نمبر 115: عورت کو ریاست میں ملازم مقرر کرنا جائز ہے۔ وہ قاضی مظالم کے علاوہ قضاء کے دوسرے مناصب پر فائز ہو سکتی ہے۔ وہ مجلسِ امت کے اراکین کو منتخب کر سکتی ہے ،خود بھی اس کی رکن بن سکتی ہے ، خلیفہ کے انتخابات میں شریک ہو سکتی ہے اور خلیفہ کی بیعت کر سکتی ہے۔

خلافت ریاست, نبوی طریقہ کار وسلم خلافت, خلافت ریاست کے دستور, دفعہ نمبر 116: عورت کا حکمران بننا جائز نہیں۔ اس لیے وہ خلیفہ،معاون،والی اور عامل نہیں بن سکتی اور نہ ہی ایسا کوئی بھی عہدہ لی سکتی ہے جو براہِ راست حکمرانی میںآتا ہے۔ وہ قاضی القضاء ، محکمہ مظالم میں قاضی اور امیر جہاد نہیں بن سکتی۔

خلافت ریاست, نبوی طریقہ کار وسلم خلافت, خلافت ریاست کے دستور, دفعہ نمبر 117: عورت کی ایک خاص زندگی ہے اور ایک عام۔عام زندگی میں وہ خواتین،محرم مردوں اور غیر محرم مردوں کے ساتھ اس طرح رہ سکتی ہے کہ اس کے ہاتھوں اور چہرے کے علاوہ کچھ نظر نہیں آنا چاہیے۔بے پردہ اور زینت کا ظہار بھی نہ ہو۔خاص زندگی میں صرف خواتین اور محرم مردوں کے ساتھ رہنا ہی اس کے لیے جائز ہے۔غیر محرم مردوں کے ساتھ رہنا اس کے لیے بالکل جائز نہیں۔دونوں حالتوں میں احکام شرعیہ کی پابندی لازمی ہے۔

خلافت ریاست, نبوی طریقہ کار وسلم خلافت, خلافت ریاست کے دستور, دفعہ نمبر 118: غیر محرم کے ساتھ خلوت(تنہائی)ممنوع ہے۔ اسی طرح غیر محرموں کے سامنے تبرج (زینت دکھانے)اور ستر کھلا رکھنے سے روکا جائے گا۔

خلافت ریاست, نبوی طریقہ کار وسلم خلافت, خلافت ریاست کے دستور, دفعہ نمبر 119: مرد اور عورت دونوں کو ایسے کسی بھی کام سے روکا جائے گاجواخلاقی لحاظ سے تباہ کن ہویا معاشرے میں فساد کا باعث ہو۔

خلافت ریاست, نبوی طریقہ کار وسلم خلافت, خلافت ریاست کے دستور, دفعہ نمبر 120: ازدواجی زندگی اطمینان کی زندگی ہو تی ہے،میاں بیوی کا رہن سہن(میل جول) ساتھیوں (دوستوں) کا ہو تا ہے۔ مرد کی بالادستی دیکھ بھا ل کے لحاظ سے ہو تی ہے حکمرانی کے لیے نہیں ۔ عورت پر اطاعت فرض ہے جبکہ مرد پر اس کے لیے رواج(عرف)کے مطابق نفقہ۔

خلافت ریاست, نبوی طریقہ کار وسلم خلافت, خلافت ریاست کے دستور, دفعہ نمبر 121: گھر کے کا م کاج میں میاں بیوی مکمل تعاون کریں گے،گھر سے با ہر کے تمام کاموں کو انجام دینا شوہر کی ذمہ داری ہے۔ گھر کے اندر کے تمام کام حسب استطاعت بیوی کے ذمہ ہیں۔جو گھریلو کام وہ نہیں کر سکتی اس کے لیے خادم مہیا کر نا شوہر کی ذمہ داری ہے۔

خلافت ریاست, نبوی طریقہ کار وسلم خلافت, خلافت ریاست کے دستور, دفعہ نمبر 122: چھو ٹے بچوں کی کفالت عورت پر واجب اور اس کا حق ہے خواہ وہ مسلمان ہو یا غیر مسلم بشرطیکہ چھو ٹا بچہ اس کفالت کا محتاج ہو۔جس وقت اس کو اس کی ضرورت نہ رہے تو دیکھاجائے گا،اگر پرورش کرنے والا اور ولی دونوں مسلمان ہوں ،مرد ہو یا عورت تو چھوٹے لڑکا یا لڑکی کو اختیار دیا جائے گا کہ وہ جس کے ساتھ رہنا چاہتا ہے رہے۔ اگر ان دونوں میں سے ایک مسلمان ہو تو کوئی اختیار نہیں دیا جائے گابلکہ ان میں سے مسلمان کے حوالے کیا جائے گا۔