عمومی احکام (1-15)، خلیفہ (24-41), معاون تفویض (42-48), معاون (وزیر) تنفیذ (49-51), والی ( گورنر ) (52-60), محکمہ حرب (61-69), داخلی امن (70-72), محکمہ خارجی امور (73), محکمہ صنعت ( 74), قضاء (عدلیہ) (75-95), انتظامی مشینری (96-101), بیت المال (102), میڈیا (103-104), مجلسِ امت (شوری اور محاسبہ) (105-111)، معاشرتی نظام ( 112-122 )، اقتصادی نظام ( 123-169 )، تعلیمی پالیسی (170-180)، خارجہ پالیسی (181-191)

 

خلافت ریاست, نبوی طریقہ کار وسلم خلافت, خلافت ریاست کے دستور, دفعہ نمبر 73: دفتر خارجہ ہی اسلامی ریاست (خلافت) اور دوسرے ممالک کے درمیان تعلقات سے متعلقہ تمام امور کا ذمہ دار ہے خواہ یہ تعلقات سیاسی پہلو سے ہوں یا اقتصادی اور صنعتی یا زرعی اور تجارتی یا پھرمواصلاتی رابطے ہوںجیسے ڈاک سسٹم یا ٹیلی کمیونیکیشن یا موبائل سسٹم وغیرہ ہو۔

خلافت ریاست, نبوی طریقہ کار وسلم خلافت, خلافت ریاست کے دستور, دفعہ نمبر 74: محکمہ صنعت وہ محکمہ ہے جو صنعت سے متعلق تمام معاملات کا ذمہ دار ہے خواہ یہ صنعت بھاری صنعت ہو جیسے انجن اور آلات سازی ، گاڑیوں کی باڈی اور کیمیکل اور الیکڑونک مصنوعات یا پھر ہلکی(چھوٹی) صنعت ہو۔ وہ کارخانے جن کا تعلق حربی شعبے سے ہے اس شعبے کے تحت آئیں گے۔ خواہ ان کارخانوں میں تیار مال عوامی ملکیت میں آتا ہو یاانفرادی ملکیت میں ، تمام کارخانے جنگی پالیسی کی بنیاد پر استوارہونے چاہئیں۔

خلافت ریاست, نبوی طریقہ کار وسلم خلافت, خلافت ریاست کے دستور, دفعہ نمبر 96: ریا ستی امور(معاملات) کو چلانے اور لوگوں کے مفادات کی نگرانی کے لیے ڈپارٹمنٹس (محکمے) اور ادارے ہو تے ہیں جو ریاست کی ترقی اور لو گوں کی ضروریات کو پورا کرنے کے ذمہ دار ہیں۔

خلافت ریاست, نبوی طریقہ کار وسلم خلافت, خلافت ریاست کے دستور, دفعہ نمبر 97: مفادات  (Public Interests)کی نگرانی اور محکموںکے انتظام کی پالیسی نظام میں سادگی،اعمال کو انجام دینے میں جلدی اورمحکموں کے لیے قابل ذمہ داران کے تقررکی بنیاد پر ہو گی۔

خلافت ریاست, نبوی طریقہ کار وسلم خلافت, خلافت ریاست کے دستور, دفعہ نمبر 98: ہر وہ شخص جو ریاست کا شہری ہو اور باصلاحیت ہو، کو کسی بھی مفاد،محکمہ یا ڈپارٹمنٹ کاملازم یا اس کامدیر (ڈائریکٹر) مقرر کیا جا سکتا ہے،خواہ وہ مرد ہو یا عورت،مسلمان ہو یا غیر مسلم۔

خلافت ریاست, نبوی طریقہ کار وسلم خلافت, خلافت ریاست کے دستور, دفعہ نمبر 99: ہر مفاد  (public interest) کے لیے عام ڈائریکٹر متعین کیا جائے گا۔ جبکہ ہر آفس اور ادارے کے کے لیے ایک ڈائریکٹر ہو گا جو اس کے انتظام کا نگران ہوگا اور اس کا براہ راست ذمہ دار ہو گا پھر یہ ڈائریکٹرزاپنے کام کے لحاظ سے ان مفادات کے اعلی اداروں کے آفسز یا اداروںکے ڈائریکٹرز کے سامنے جواب دہ ہو ںگے اسی طرح یہ احکام کی پابندی اور عا م نظام کے حوالے سے والی اور عامل کے سامنے بھی جواب دہ ہوں گے۔

خلافت ریاست, نبوی طریقہ کار وسلم خلافت, خلافت ریاست کے دستور, دفعہ نمبر 100: تمام مفادات، دفاتر اور محکموں کے مدیران کو کسی سبب سے انتظامی نظام کے ضمن میںہی معزول کیا جا سکتا ہے، تا ہم ان کو ایک کام سے دوسرے کام کی طرف منتقل کرنا جائز ہے۔ ان کو کام سے روکنا بھی جائز ہے، ان کی تعیناتی ،منتقلی، کام سے روکنا ،تادیب اوران کو معزول کرنا ان مفادات، محکموں اور اداروں کے اعلیٰ انتظامی ذمہ داران کی طرف سے ہی ہو گا۔

خلافت ریاست, نبوی طریقہ کار وسلم خلافت, خلافت ریاست کے دستور, دفعہ نمبر 101: مدیران کے علاوہ جتنے ملازمین ہیں ان کی تعیناتی ، ان کی منتقلی،ان کو کام سے روکنا، ان کو سزا دینا اور ان کو برطرف کرنا ان ہی کے مفادات (اداروں) ان کے دفاتر اور محکموں کے اعلیٰ ذمہ داران کی جانب سے ہو گا۔

خلافت ریاست, نبوی طریقہ کار وسلم خلافت, خلافت ریاست کے دستور, دفعہ نمبر 102: بیت المال وہ محکمہ ہے جو احکام شرعیہ کے مطابق آمدن اور اخراجات کو اکٹھا کرنے، ان کی حفاظت کرنے اور خرچ کرنے کی نگرانی کرتا ہے۔ بیت المال کے محکمے کے سربراہ کو ’بیت المال کا خازن‘ کہا جا تاہے۔ پھر ہر صوبے میںاس محکمے کے ذیلی دفاتر (ادارے) ہو تے ہیں اور ان میں سے ہر ادارے کے سربراہ کو’صاحبِ بیت المال‘ کہا جاتا ہے۔

خلافت ریاست, نبوی طریقہ کار وسلم خلافت, خلافت ریاست کے دستور, دفعہ نمبر 103: میڈیا وہ محکمہ یا ادارہ ہے جو ریاست کے نشرواشاعت کے احوال کا ذمہ دار ہو تا ہے تاکہ اسلام اور مسلمانوں کے مفادات کی نمائندگی کرے اور ان کو عملی جامہ پہنانے میں اپنا کردار ادا کرے۔ داخلی طور پر ایک مضبوط اور مربوط اسلامی معاشرہ تشکیل دینے کے لیے جوخباثت کو باہر کرے اور پاک چیزوں کو اپنے اندر سموئے، اورخارجی طور پرحالتِ امن اور حالتِ جنگ میںاسلام کی عظمت، اس کے عدل اور اس کی عسکری قوت کو دنیا کے سامنے پیش کرے۔ اسی طرح انسان کے بنائے ہوئے نظام کے فساد ، اس کے ظلم اور اس کی عسکری کمزوریوں کو بے نقاب کرے۔

ذیلی زمرے

بہترین امت: عمومی احکام (1-15); نظام حکومت (16-23); مجلسِ امت (شوری اور محاسبہ) (105-111); عدلیہ (قضاء) (75-95).

معاشرتی نظام ( 112-122 )، اقتصادی نظام ( 123-169 )، تعلیمی پالیسی (170-180)، خارجہ پالیسی (181-191)

خلیفہ (24-41), معاون تفویض (42-48), معاون (وزیر) تنفیذ (49-51), والی ( گورنر ) (52-60), محکمہ حرب (61-69), داخلی امن (70-72), محکمہ خارجی امور (73), محکمہ صنعت ( 74), قضاء (عدلیہ) (75-95), انتظامی مشینری (96-101), بیت المال (102), میڈیا (103-104),   مجلسِ امت (شوری اور محاسبہ) (105-111)