خلیفہ (24-41), معاون تفویض (42-48), معاون (وزیر) تنفیذ (49-51), والی ( گورنر ) (52-60), محکمہ حرب (61-69), داخلی امن (70-72), محکمہ خارجی امور (73), محکمہ صنعت ( 74), قضاء (عدلیہ) (75-95), انتظامی مشینری (96-101), بیت المال (102), میڈیا (103-104),   مجلسِ امت (شوری اور محاسبہ) (105-111)

 

خلافت ریاست, نبوی طریقہ کار وسلم خلافت, خلافت ریاست کے دستور, دفعہ نمبر 64: فوج کے لیے الویہ ( جھنڈے) اور رایات ( عَلم ) مقرر کئے جائیں گے ۔ خلیفہ ہی فوج کا کمانڈر مقرر کرکے اس کو جھنڈا عطا کرے گا اور جہاں تک علم کا تعلق ہے تو وہ فوجی کمانڈرزتقسیم کریں گے۔

خلافت ریاست, نبوی طریقہ کار وسلم خلافت, خلافت ریاست کے دستور, دفعہ نمبر 65: خلیفہ ہی فوج کاسپہ سالارِ ا علی ہے وہی فوج کے لیے کمانڈر انچیف کا تقرر کرے گا اور وہی ہر بر یگیڈکے لیے کما نڈر مقر ر کرے گااور ہر بٹا لین کے لیے بھی کمانڈر مقرر کرے گا، فوج کی باقی ترتیب وتنظیم خود فوجی کمانڈر کر یں گے ، کسی شخص کو اسٹا ف کما نڈر مقررکر نے لیے اس کی جنگی مہارت او ر قا بلیت کو دیکھا جا ئے گا اور اس کا تقرر کما نڈر انچیف کر ے گا ۔

خلافت ریاست, نبوی طریقہ کار وسلم خلافت, خلافت ریاست کے دستور, دفعہ نمبر 67: فوج کے لیے انتہا ئی اعلی سطح کی عسکری تعلیم کا بندوبست کر نا فر ض ہے اور جہاں تک ممکن ہو فوج کو فکر ی لحاظ سے بھی بلند رکھا جا ئے گا۔ فوج کے ہر ہر فرد کو اسلامی ثقا فت سے مزین کیا جائے گا تاکہ وہ اسلام کے با رے میں مکمل بیدار اور باشعور ہو اگرچہ اس کی سطح عام ہی کیوں نہ ہو۔

خلافت ریاست, نبوی طریقہ کار وسلم خلافت, خلافت ریاست کے دستور, دفعہ نمبر 66: فوج کو ایک ہی فوج بنایا جا ئے گا اور اسے خا ص چھا ئو نیوں میں رکھا جا ئے گا،تاہم یہ چھائو نیاں مختلف صوبوں میں ہوں گی اور ان میں سے بعض کو اسٹریٹیجک ( جنگی اہمیت کے حا مل ) علاقوں میں بنایا جا ئے گا ۔ اسی طر ح کچھ فوجی اڈے ہمیشہ متحرک رہیں گے اور یہ بے پنا ہ جنگی قوت کے حا مل ہوں گے ۔ ان فوجی چھائو نیوں یا اڈوں کوکئی ایک مجموعوں کی شکل میں منظم کیاجائے گا اور ہر مجموعے کو جیش (فوج) کہاجائے گاپھر ہر ایک کااپنا نمبر ہوگامثال کے طور پر 1 نمبر یا 2 نمبر یا پھر صوبوں اور عمالہ ( ضلع) کے نا م پر اس کا نام رکھا جا ئے گا۔

خلافت ریاست, نبوی طریقہ کار وسلم خلافت, خلافت ریاست کے دستور, دفعہ نمبر 68: ہر چھائونی میں ایسے کمانڈروں کی موجود گی انتہا ئی ضروری ہے جو جنگی منصوبہ بندی اور حکمت عملی ترتیب دینے میں اعلیٰ قسم کی مہارت اور تجربہ رکھتے ہوں اور پوری فوج میں بھی ایسے کمانڈروں کی تعداد ممکن حد تک زیاد ہ ہونی چاہئے ۔

خلافت ریاست, نبوی طریقہ کار وسلم خلافت, خلافت ریاست کے دستور, دفعہ نمبر 69: یہ بھی فرض ہے کہ فوج کے پا س و افر مقدارمیں اسلحہ ، آلاتِ جنگ ،سازو سامان اور جنگی مہمات کے لیے لازمی اور ضروری چیزیں ہوں تاکہ ایک اسلامی فوج ہونے کی حیثیت سے وہ باآ سا نی اپنی ذمہ داری کو اداکر سکے۔

خلافت ریاست, نبوی طریقہ کار وسلم خلافت, خلافت ریاست کے دستور, دفعہ نمبر 70: داخلی امن کا محکمہ ہی امن وامان کے انتظاما ت کا ذمہ دار ہوتاہے اور ہر قسم کے داخلی خطرات سے نمٹتاہے اور پولیس کے ذریعے ریا ست کے امن وامان کو برقرار رکھتاہے۔ یہ محکمہ فوج سے مداخلت کی درخواست صرف خلیفہ کے حکم کے بعد ہی کرسکتاہے۔ اس محکمے کا سر براہ ڈائریکٹر برائے داخلی امن وسلامتی کہلاتا ہے۔ ہر صوبے میں اس محکمے کی شاخیں ہوتی ہیں جوکہ داخلی امن کے ادارے ہوتے ہیں اور ہر صوبے کے ادارے کے سربراہ کو صا حب شرطہ کہاجاتاہے۔

خلافت ریاست, نبوی طریقہ کار وسلم خلافت, خلافت ریاست کے دستور, دفعہ نمبر 71: پولیس دوقسم کی ہوتی ہے : ملٹری پولیس جوامیر جہاد یعنی شعبہ حرب کے ماتحت ہوتی ہے دوسرے قسم وہ پولیس ہے جوامن وامان برقرار رکھنے کے لیے حکمران کے پاس ہوتی ہے اور محکمہ داخلی امن کے تابع ہوتی ہے ۔پولیس کے دونوںقسموں کو خاص قسم کی تربیت ثقافت (تعلیم وتربیت) دی جاتی ہے تاکہ وہ احسن طریقے سے اپنی ذمہ داریوں کو اداکرسکے۔

خلافت ریاست, نبوی طریقہ کار وسلم خلافت, خلافت ریاست کے دستور, دفعہ نمبر 72: داخلی امن و سلامتی کے لیے بنیادی خطرات ،جن کی شعبۂ داخلی امن و سلامتی روک تھام کرے گا، وہ یہ ہیں: ارتداد، بغاوت اور حرابہ ، لوگوں کی مال ودولت پر حملہ،لوگوں کی جان اور عزت پر دست درازی اوران مشتبہ لوگوں سے نبٹنا، جوحربی کفار کے لیے جاسوسی کرتے ہیں۔

خلافت ریاست, نبوی طریقہ کار وسلم خلافت, خلافت ریاست کے دستور, دفعہ نمبر 73: دفتر خارجہ ہی اسلامی ریاست (خلافت) اور دوسرے ممالک کے درمیان تعلقات سے متعلقہ تمام امور کا ذمہ دار ہے خواہ یہ تعلقات سیاسی پہلو سے ہوں یا اقتصادی اور صنعتی یا زرعی اور تجارتی یا پھرمواصلاتی رابطے ہوںجیسے ڈاک سسٹم یا ٹیلی کمیونیکیشن یا موبائل سسٹم وغیرہ ہو۔