معاشرتی نظام ( 112-122 )، اقتصادی نظام ( 123-169 )، تعلیمی پالیسی (170-180)، خارجہ پالیسی (181-191)

خلافت ریاست, نبوی طریقہ کار وسلم خلافت, خلافت ریاست کے دستور, دفعہ نمبر 152: بیت المال کے نفقات (اخراجات) کو چھ مصارف میں تقسیم کیا جاتا ہے۔

  • (۱) وہ آٹھ اصناف جو زکوۃ کے اموال کے مستحق ہیں ان پر زکوۃ کی مد سے خرچ کیا جائے گا۔
  • (ب) فقراء ، مساکین، مسافر اجہاد فی سبیل اللہ اور قرضداروں پر خرچ کرنے کے لیے اگر زکوۃ کے شعبے میں مال نہ ہو تو بیت المال کی دائمی آمدنی سے ان پر خرچ کیا جائے گا۔ اگر اس میں بھی کوئی مال نہ ہو تو قرضداروں کو تو کچھ بھی نہیں دیا جائے گا۔ فقراء ، مساکین، مسافر اور جہاد کے لیے ٹیکس نافذ کیاجائے گا اگرٹیکس عائد کرنے سے فساد کا خطرہ ہو تو قرض لے کر بھی ان حاجات کو پورا کیا جاسکتا ہے۔
  • (ج) وہ اشخاص جو ریاست کے لیے خدمات انجام دے رہے ہیں جیسے ملازمین ،افواج اور حکمران ان پر بیت المال کی آمدن میںسے خرچ کیا جائیگا۔ اگر بیت المال میں موجود مال اس کام کے لیے کافی نہ ہو تو ان ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ٹیکس لگایا جائے گا اور اگر فساد کا خوف ہو تو قرض لے کر یہ ضروریات پوری کی جائیں گی۔
  • (د) بنیادی ضروریات اور مفادات عامہ جیسے سڑکیں، مساجد، ہسپتال، سکول وغیرہ پر بیت المال میں سے خرچ کیا جائے گا۔ اگر بیت المال میں اتنا مال نہ ہو تو ٹیکس وصو ل کرکے ان ضروریات کو پورا کیا جائے گا۔
  • (و) اعلیٰ معیارِ زندگی مہیا کرنے کے لیے بھی بیت المال سے مال خرچ کیا جائے گا اگر بیت المال میں مال کا فی نہ ہو توپھر ان پرکچھ خرچ نہیں کیا جائے گا اور ایسے اخراجات کو مؤخر کیا جائے گا۔
  • (ہ) اتفاقی حادثات یا ہنگامی حالات جیسے زلزلے، طوفان وغیرہ کی صورت میں بھی بیت المال سے مال خرچ کیا جائے گا۔ اگر بیت المال میں مال نہ ہو تو قرض لے کر خرچ کیا جائے گا پھر ٹیکس وصول کر کے وہ قرض ادا کیے جائیں گے۔

خلافت ریاست, نبوی طریقہ کار وسلم خلافت, خلافت ریاست کے دستور, دفعہ نمبر 154: حقوق اور فرائض کے لحاظ سے افراد اور کمپنیوں کے ملازمین ریاستی ملازمین کی طرح ہیں۔ ہر وہ شخص ملازم ہے جو اجرت پر کام کرتا ہے خواہ کام یا کام کرنے والا کوئی بھی ہو۔ جب آجر (ملازم) اور مستاجر (کام کروانے والا) کے درمیان اجرت پر اختلاف ہو جائے تو اجرت مثل کے مطابق فیصلہ کیا جائیگا۔ اجر ت کے علاوہ اگر کسی چیز میں اختلاف ہو جائے تواس کا فیصلہ احکام شرعیہ کے مطابق ملازمت کے معاہدے کو سامنے رکھ کر کیا جائے گا۔

خلافت ریاست, نبوی طریقہ کار وسلم خلافت, خلافت ریاست کے دستور, دفعہ نمبر 155: یہ جائز ہے کہ اجرت کام کے فائدے کے مطابق ہو یا کام کرنے والے سے حاصل ہونے والے نفع کے مطابق ہو۔ ملازم کی معلومات یا اس کی علمی اسناد (ڈگریوں) کی بنیاد پر نہ ہو۔ ملازمین کی ترقی نہیں ہوگی بلکہ ان کو وہ اجرت پوری پوری دی جائے گی جس کے وہ مستحق ہیں، خواہ یہ کام کے لحاظ سے ہو یا کام کرنے والے کے لحاظ سے۔

خلافت ریاست, نبوی طریقہ کار وسلم خلافت, خلافت ریاست کے دستور, دفعہ نمبر 156: جس شخص کے پاس کسی قسم کا مال نہیں اور نہ ہی اس کے پاس کام ہوا ور نہ ہی اسکا ایسا کوئی رشتہ دار ہوجس پر اس شخص کا نفقہ فرض ہے تب ریاست اس شخص کو نفقہ کی ضمانت دے گی۔ اسی طرح ضرورتمند اور بے یارومددگار لوگوں کو ٹھکانا دینا بھی ریاست کی ذمہ داری ہے۔

خلافت ریاست, نبوی طریقہ کار وسلم خلافت, خلافت ریاست کے دستور, دفعہ نمبر 157: ریاست ایسی تدابیراختیار کرے گی جس سے مال رعایا کے درمیان گردش کرتا رہے اور صرف خاص طبقے کے درمیا ن نہ رہے۔

 

خلافت ریاست, نبوی طریقہ کار وسلم خلافت, خلافت ریاست کے دستور, دفعہ نمبر 158: ریاست رعایا کے افراد کے لیے اس بات کو آسان اور ممکن بنائے گی کہ وہ اپنی آسائشوں Luxuries کو جہاں تک ممکن ہوپورا کرسکیں اور درجہ ذیل طریقے سے معاشرے میںدولت کاتوازن پیدا کریگی۔

 

  • (الف) بیت المال میں موجود منقول اور غیر منقول اموال اور مال فئے وغیرہ رعایامیں بانٹے گی۔
  • (ب) جن لوگوں کے پاس زمین نہ ہو، ان کو آباد اور غیر آباد زمین دے گی البتہ جن کے پاس زمین ہو اور وہ اس سے فائدہ نہ اٹھا رہے ہوں ان کوزمین نہیں دی جائے گی اورایسے کاشتکار وں کو مالی مددفراہم کرے گی جن کے پاس کاشتکاری کے لئے مناسب رقم نہ ہو۔
  • (ج) ایسے قرض داروں کا قرض زکوۃ اور مال فئے وغیرہ سے چکائے گی جو اپنا قرض ادا کرنے کے قابل نہ ہوں۔

 

خلافت ریاست, نبوی طریقہ کار وسلم خلافت, خلافت ریاست کے دستور, دفعہ نمبر 159: ریاست زرعی معاملات اور زرعی پیدوار کی نگرانی اُس زرعی پالیسی کے مطابق کرے گی جس کی رو سے زمین سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھایا جائے جو کہ اعلیٰ درجہ کی پیداوار کی صورت میں حاصل ہو۔

خلافت ریاست, نبوی طریقہ کار وسلم خلافت, خلافت ریاست کے دستور, دفعہ نمبر 160: ریاست صنعت کے شعبے کی تمام معاملات کی نگرانی کرے گی اور عوامی ملکیت سے تعلق رکھنے والی صنعتوں کی براہ راست نگرانی اور دیکھ بھال کرے گی۔

خلافت ریاست, نبوی طریقہ کار وسلم خلافت, خلافت ریاست کے دستور, دفعہ نمبر 161: بیرونی تجارت تاجر کی شہریت کے لحاظ سے ہوگی نہ کہ اس مال کو تیار کرنے والے ملک کے حساب سے ۔ اس لیے دارالحرب کے تاجروں کو تاجر اور مال کے لیے اجازت نامہ حاصل کیے بغیر تجارت کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ جن تاجروں کے ممالک کے ساتھ معاہدات ہوں گے ان کے ساتھ انہی معاہدوںکے مطابق برتائو کیا جائے گا۔   ریاست ان تاجروں کو ریاست کے اندر سے ایسا مال لے جانے کی اجازت نہیں دے گی جن کی ریاست میں ضرورت ہو یا جس کے باہر جانے سے دشمن کی عسکری قوت میں اضافے کا خدشہ ہو یا یہ امکان ہو کہ دشمن اس کے ذریعے اپنی صنعت اور اقتصاد کو مضبوط کرے گا۔ تاہم وہ تاجر اپنی ملکیت میں موجود کسی بھی مال کو ریاست کے اندر لا سکتے ہیں۔ اس سے وہ ممالک مستثنی ہیں جو ہمارے ساتھ عملی طور پر حالات جنگ میں ہوں ، جیسا کہ اسرائیل ۔ ایسے ممالک کے ساتھ تمام تعلقات عملی حالات جنگ کے مطابق ہوں گے ۔ خواہ یہ تعلقات تجارتی ہوں یا غیر تجارتی۔