معاشرتی نظام ( 112-122 )، اقتصادی نظام ( 123-169 )، تعلیمی پالیسی (170-180)، خارجہ پالیسی (181-191)

خلافت ریاست, نبوی طریقہ کار وسلم خلافت, خلافت ریاست کے دستور, دفعہ نمبر 142 : مال کو خزانہ ( جمع کرکے رکھنا) بنانے سے روکا جائے گا۔ اگر چہ اس پر زکوۃ دی جاتی ہو۔

خلافت ریاست, نبوی طریقہ کار وسلم خلافت, خلافت ریاست کے دستور, دفعہ نمبر 143 : مسلمانوں سے زکوٰۃ وصول کی جائے گی۔ زکوٰۃ ان اموال پر لی جائے گی جن پر زکوٰۃ لینے کو شریعت نے متعین کر دیا ہے جیسا کہ نقد ی،تجارتی مال ، مویشی اور غلہ۔ جن اموال پرزکوۃ لینے کی کوئی شرعی دلیل نہیں ،ان پر زکو ۃ نہیں لی جائے گی۔ زکوٰۃ ہرصاحب نصاب شخص سے لی جائے گی خواہ و ہ مکلف ہو جیسا کہ ایک عاقل بالغ مسلمان یا وہ غیر مکلف ہو جیسا کہ بچہ اور مجنون۔ زکوٰۃ کو بیت المال کی ایک خاص باب ( مد) میں رکھا جائے گااور اس کو قرآن کریم میں وارد ان آٹھ اصناف میں سے کسی ایک یا ایک سے زائد کے علاوہ کہیں اور خرچ نہیں کیا جائے گا۔

خلافت ریاست, نبوی طریقہ کار وسلم خلافت, خلافت ریاست کے دستور, دفعہ نمبر 144: ذمیوں سے جزیہ لیا جائے گا اور یہ ان کے بالغ مردوں سے ان کی استطاعت کے مطابق لیا جائے گا۔ عورتوں اور بچوں پر جزیہ عائد نہیں ہو گا۔

خلافت ریاست, نبوی طریقہ کار وسلم خلافت, خلافت ریاست کے دستور, دفعہ نمبر 145: خراجی زمین پر خراج اس زمین کے مطابق لیا جائے گا جبکہ عشری زمین پر زکوۃ اس کی عملی پیداوار پر لی جائے گی۔

خلافت ریاست, نبوی طریقہ کار وسلم خلافت, خلافت ریاست کے دستور, دفعہ نمبر146: مسلمانوں سے وہ ٹیکس وصول کیا جائے گا جس کی شرع نے اجازت دی ہے اور جتنا بیت المال کے اخراجات کو پورا کرنے کے لیے کافی ہو۔ شرط یہ ہے کہ یہ ٹیکس اس مال پر وصول کیا جائے گا جو صاحبِ مال کے پاس معروف طریقے سے اپنی ضروریات کو پورا کرنے کے بعد زائد ہواور یہ ٹیکس ریاست کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے کافی بھی ہو۔

خلافت ریاست, نبوی طریقہ کار وسلم خلافت, خلافت ریاست کے دستور, دفعہ نمبر147: ہر وہ عمل (کام) جس کی انجام دہی کو شرع نے امت پر فرض قرار دیا ہے اگر بیت المال میں اتنا مال موجود نہ ہو جو اس فرض کام کو پورا کرنے کے لیے کافی ہو تب یہ فرض امت کی طرف منتقل ہوگا۔ ایسی صورت میں ریاست کو یہ حق حاصل ہوگا کہ وہ امت سے ٹیکس وصول کر کے اس ذمہ داری کو پورا کرے۔

خلافت ریاست, نبوی طریقہ کار وسلم خلافت, خلافت ریاست کے دستور, دفعہ نمبر148: ریاستی بجٹ کے دائمی ابواب (مدات) ہیں جن کو شرع نے متعین کیا ہے۔ جہاں تک بجٹ سیکشنز کا تعلق ہے یا ہر سیکشن میں کتنا مال ہوتا ہے یا ہونا چاہیے تو اس کا جواب یہ ہے کہ ہر سیکشن میں موجود مال سے متعلقہ امور کا تعلق خلیفہ کی رائے اور اجتہاد پر منحصر ہے۔

خلافت ریاست, نبوی طریقہ کار وسلم خلافت, خلافت ریاست کے دستور, دفعہ نمبر149: بیت المال کی آمدن کے دائمی ذرائع یہ ہیں ۔ تمام تر فئی ،جزیہ ،خراج ، رِکاز کا خمس (پانچواں حصہ) ، زکوۃ، ان اموال کو ہمیشہ وصول کیا جائے گا خواہ ان کی ضرورت ہو یا نہ ہو۔     

خلافت ریاست, نبوی طریقہ کار وسلم خلافت, خلافت ریاست کے دستور, دفعہ نمبر 150: بیت المال کی دائمی آمدنی اگر ریاست کے اخراجات کے لیے ناکافی ہو تب ریاست مسلمانوں سے ٹیکس وصول کرے گی اور یہ ٹیکس وصولی ان امور کے لیے ہے:

  • ۱۔ فقرائ، مساکین، مسافر اور فریضہ جہاد کی ادائیگی کے لیے بیت المال کے اوپر واجب نفقات کو پورا کرنے کے لیے۔
  • ب۔ ان اخراجات کو پورا کرنے کے لیے جنہیں پورا کرنا بیت المال پر بطورِ بدل واجب ہے جیسے ملازمت کے اخراجات، فوجیوں کا راشن اور حکام کے معاوضے۔
  • ج۔ ان اخراجات کو پورا کرنے کے لیے جو مفاد عامہ کے لیے بغیر کسی بدل کے بیت المال پر واجب ہیں۔ جیسا کہ نئی سڑکیں بنوانا، زمین سے پانی نکالنا، مساجد ، اسکول اور ہسپتال بنوانا۔
  • د۔   ان اخراجات کو پورا کرنے کے لیے جو بیت المال پر کسی ضرورت کو پورا کرنے کے لیے واجب ہوں جیسے ہنگامی حالت میں قحط ، طوفان اور زلزے وغیرہ کی صورت میں۔

خلافت ریاست, نبوی طریقہ کار وسلم خلافت, خلافت ریاست کے دستور, دفعہ نمبر 151: وہ اموال بھی آمدن میں شمار ہوتے ہیں جو ریاست کی سرحدوں پر کسٹم کے ذریعے حاصل ہوتے ہیں یا عوامی ملکیت اور ریاستی ملکیت سے حاصل ہوتے ہیں یا لاوارث ہونے کی وجہ سے بیت المال میں جمع کیے جاتے ہیں یا پھر مرتدوں کے اموال۔